Monday, 10 September 2018

Kalaam E Raza pr khoobsurat Tazmeen

*تضمین بر کلام رضا*
*🕯واہ کیا جود و کرم ہے شہ بطحی تیرا🕯*

از قلم :--  پیر سید نصیر الدین نصیر
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖


کوئی دنیائے عطا میں نہیں ہمتا تیرا
ہو جو حاتم کو میسر یہ نظارا تیرا
کہہ اٹھے دیکھ کے بخشش میں یہ رتبہ تیرا
*واہ کیا جود و کرم ہے شہ بطحٰی تیرا*
*نہیں سنتا ہی نہیں مانگنے والا تیرا*


کچھ بشر ہونے کے ناتے تجھے خود سا جانیں
اور کچھ محض پیامی ہی خدا کا جانیں
اِن کی اوقات ہی کیا ہے کہ یہ اتنا جانیں
*فرش والے تری عظمت کا علو کیا جانیں*
*خسروا عرش پہ اڑتا ہے پھریرا تیرا*


جو تصور میں ترا پیکر زیبا دیکھیں
روئے والشمس تکیں ، مطلع سیما دیکھیں
کیوں بھلا اب وہ کسی اور کا چہرا دیکھیں
*تیرے قدموں میں جو ہیں غیر کا منہ کیا دیکھیں*
*کون نظروں پہ چڑھے دیکھ کے تلوا تیرا*


مجھ سے ناچیز پہ ہے تیری عنایت کتنی 
تو نے ہر گام پہ کی میری حمایت کتنی
کیا بتاوں تری رحمت میں ہے وسعت کتنی
*ایک میں کیا مرے عصیاں کی حقیقت کتنی*
*مجھ سے سو لاکھ کو کافی ہے اشارہ تیرا*


کئی پشتوں سے غلامی کا یہ رشتہ ہے بحال
یہیں طفلی و جوانی کے بِتائے مہہ و سال
اب بوڑھاپے میں خدارا ہمیں یوں در سے نہ ٹال
*تیرے ٹکڑوں پہ پلے غیر کی ٹھوکر پہ نہ ڈال*
*جھڑکیاں کھائیں کہاں چھوڑ کے صدقہ تیرا*


غمِ دوراں سے گھبرائیے ، کس سے کہیے
اپنی الجھن کسے بتلائیے ، کس سے کہیے
چیر کر دل کسے دکھلائیے ، کس سے کہیے
*کس کا منہ تکیے ، کہاں جائیے ، کس سے کہیے*
*تیرے ہی قدموں پہ مٹ جائے یہ پالا تیرا*


نذرِ عشاقِ نبی ہے یہ مرا حرفِ غریب
منبرِ وعظ پر لڑتے رہیں آپس میں خطیب
یہ عقیدہ رہے اللہ کرے مجھ کو نصیب
*میں تو مالک ہی کہوں گا کہ ہو مالک کے حبیب*
*یعنی محبوب و محب میں نہیں میرا تیرا*


خوگرِ قربت و دیدار پہ کیسی گزرے
کیا خبر اس کے دلِ زار پہ کیسی گزرے
ہجر میں اس ترے بیمار پہ کیسی گزرے
*دور کیا جانیے بدکار پہ کیسی گزرے*
*تیرے ہی در پہ مرے بیکس و تنہا تیرا*


تجھ سے ہر چند وہ ہیں قدر و فضائل میں رفیع
کر نصیر آج مگر فکرِ رضا کی توسیع
پاس ہے اس کے شفاعت کا وسیلہ بھی وقیع
*تیری سرکار میں لاتا ہے رضا اس کو شفیع*
*جو مرا غوث ہے اور لاڈلا بیٹا تیرا*

➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖

Wednesday, 14 February 2018

صحت کے بارے میں خوبصورت نظم

یہ نظم آج سے 35 سال قبل حکیم سعید صاحب نے کہی تھی ،
جہاں تک کام چلتا ہو *غذا* سے
وہاں تک چاہیے بچنا *دوا* سے

اگر *خوں* کم بنے، *بلغم* زیادہ
تو کھا *گاجر، چنے ، شلغم* زیادہ

*جگر کے بل* پہ ہے انسان جیتا
اگر ضعف جگر ہے کھا *پپیتا*

*جگر* میں ہو اگر *گرمی* کا احساس
*مربّہ آملہ* کھا یا *انناس*

اگر ہوتی ہے *معدہ* میں گرانی
تو پی لی *سونف یا ادرک* کا پانی

تھکن سے ہوں اگر *عضلات ڈھیلے*
تو فوراََ *دودھ گرما گرم* پی لے

جو دکھتا ہو *گلا نزلے* کے مارے
تو کر *نمکین* پانی کے *غرارے*

اگر ہو درد سے *دانتوں* کے بے کل
تو انگلی سے *مسوڑوں* پر *نمک* مَل

جو *طاقت* میں *کمی* ہوتی ہو محسوس
تو *مصری کی ڈلی ملتان* کی چوس

شفا چاہیے اگر *کھانسی* سے جلدی
تو پی لے *دودھ میں تھوڑی سی ہلدی*

اگر *کانوں* میں تکلیف ہووے
تو *سرسوں* کا تیل پھائے سے نچوڑے

اگر *آنکھوں* میں پڑ جاتے ہوں *جالے*
تو *دکھنی مرچ گھی* کے ساتھ کھا لے

*تپ دق* سے اگر چاہیے رہائی
بدل پانی کے *گّنا چوس* بھائی

*دمہ* میں یہ غذا بے شک ہے اچھی
*کھٹائی* چھوڑ کھا دریا کی *مچھلی*

اگر تجھ کو لگے *جاڑے* میں سردی
تو استعمال کر *انڈے کی زردی*

جو *بد ہضمی* میں تو چاہے افاقہ
تو *دو اِک وقت* کا کر لے تو *فاقہ*