Tuesday, 7 November 2017

Difference between temple and shrine (Dargah)

مزار اور مندر میں فرق کیجیئے
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
ایک صاحب نے ان بکس میں میسج کر کے پوچھا ، مسلمان کے مزاراور ہندو کے مندر میں کیا فرق ہے ؟

جواب : محترم قارئین ایسی پوسٹیں و کمنٹس کئی جگہ آپ نے بھی پڑھے ہونگے مگر افسوس کہ مسلمان اتنی شناخت بھی کھو چکا ہے، مسلمان کا مزار من اللہ ہے اور ہندو کا مندر من دون اللہ ہے۔ ہندو کا مندر شرک کا گڑھ ہے تو مسلمان کا مزار توحید کا مرکز ہے یہ صاحب مزار ہستیاں اسلام کی بقا اور ایمان کی حفاظت کی ضامن ہیں ، پوری دنیا میں دین کی سچی تبلیغ انہی صاحب مزارہستیوں کے ذریعے جاری و ساری ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ارشادات ان صاحب مزار ہستیوں کو موصول ہوتے ہیں اور یہ صاحب مزار اس علاقے میں موجود ولی اللہ کے توسط سے وہ فیض ، عام لوگوں تک پہنچاتے ہیں دین کی تبلیغ کے مشن میں یہ مزار پوری دنیا میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت سے کام کر رہے ہیں،کوئی ولی اللہ، جس کے لئے اللہ چاہے، براہِ راست بھی صلی اللہ علیہ وسلم سے ہدایات وصول کرتا ہے۔

جن کی نظروں کے سامنے اندھیرا ہے ان کو صرف یہ نظر آتا ہے کہ چادریں پیش کی جارہیں ہیں ، پھول پیش ہو رہے ہیں، لنگر تقسیم ہو رہے ہیں، ڈھول بج رہے ہیں، اس سے آگے انہیں کچھ نظر نہیں آتا ، حالاں کہ یہ وہ لوگ ہیں جو شیطان کے قبیلہ کے مقابلہ میں اللہ کا قبیلہ ہیں، جس طرح شیطانی مخلوق کا شیطان سے مضبوط رابطہ ہے اسی طرح ان ہستیوں کا اللہ اور رسول سے مکمل اور مضبوط رابطہ ہے جس طرح شیطانی مخلوق ایک دوسرے کی پشت پناہی کرتی ہے اسی طرح یہ صاحب مزار دین کی سچی تبلیغ میں مصروف اولیائے کرام کی مکمل پشت پناہی فرماتے ہیں۔

آئیں اب ہم من اللہ اور من دون اللہ کے فرق کو قرآنی آیات سے دیکھتے ہیں۔

من دون اللہ پر شیاطین جن مسلط ہو تے ہیں
وَ جَعَلُوْا لِلّٰہِ شُرَکَاِّءَ الْجِنَّ وَ خَلَقَھُمْ وَ خَرَقُوْا لَہ‘ بَنِیْنَ وَ بَنٰت ؤِ بِغَیْرِ عِلْمٍ چ سُبْحٰنَہ‘ وَ تَعٰلٰی عَمَّا یَصِفُوْنَ

من اللہ جنوں پر مسلط ہوتے ہیں
وَحُشِرَ لِسُلَیْمَانَ جُنُوْدُہٗ مِنَ الْجِنِّ وَالْاِِنْسِ وَالطَّیْرِ فَہُمْ یُوْزَعُوْنَ

من دون اللہ پکارنے والے کی آواز سے غافل ہوتے ہیں
قُلْ اَرَءَ یْتُمْ مَّا تَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ اَرُوْنِیْْ مَاذَا خَلَقُوْا مِنَ الْاَرْضِ اَمْ لَہُمْ شِرْکٌ فِی السَّمٰوٰتِ ط اِیْتُوْنِیْ بِکِتٰبٍ مِّنْ قَبْلِ ہٰذَا اَوْ اَثٰرَۃٍ مِّنْ عِلْمٍ اِِنْ کُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ

من اللہ چیونٹی تک کی آواز سن لیتے ہیں
حَتّٰی اِِذَا اَتَوْا عَلٰی وَادِی النَّمْلِ قَالَتْ نَمْلَۃٌ یٰٓاَیُّہَا النَّمْلُ ادْخُلُوْا مَسَاکِنَکُمْ ڑَلا یَحْطِمَنَّکُمْ سُلَیْمَانُ وَجُنُوْدُ ہٗ ڈ وَہُمْ لَا یَشْعُرُوْنَ

ہو سکتا ہے کہ کوئی صاحب یہ سوچیں کہ حضرت سلیمان علیہ السلام کے سننے کا تعلق تو ظاہری زندگی سے تھا، تو عرض ہے کہ من اللہ کی برزخی زندگی ان کی ظاہری زندگی سے شاندار ہوتی ہے۔

سورۃ حم السجدہ میں ارشاد ہوتا ہے۔اِِنَّ الَّذِیْنَ قَالُوْا رَبُّنَا اللّٰہُ ثُمَّ اسْتَقَامُوْا تَتَنَزَّلُ عَلَیْہِمُ الْمَلئکَۃُ اَلَّا تَخَافُوْا وَلاَ تَحْزَنُوْا وَاَبْشِرُوْا بِالْجَنَّۃِ الَّتِیْ کُنْتُمْ تُوْعَدُوْنَ (۳۰)) نَحْنُ اَوْلِیٍّؤُکُمْ فِی الْحَیٰوۃِ الدُّنْیَا وَفِی الْاٰخِرَۃِٹ وَلَکُمْ فِیْہَامَا تَشْتَہِئْ اَنْفُسُکُمْ وَلَکُمْ فِیْہَا مَا تَدَّعُوْن (۳۱) نُزُلًا مِّنْ غَفُوْرٍ رَّحِیْمٍ ۔
قرآن مجید فرماتا ہے:اہل استقامت کو فرشتے خوش خبری دیتے ہیں،کہ ان کے لئے کوئی خوف اور غم نہیں ہے۔

کوئی خوف اور غم نہ ہونے کی خوش خبری اولیاء اللہ کو تین طریقے سے ملتی ہے۔

نمبر۱۔ صاحب فضل اہل قبور اسے کوئی خوف اور غم نہ ہونے کی خوش خبری دیتے ہیں۔جیسا کہ سورۃ آلِ عمران کی آیت نمبر ۱۷۰ میں ہے۔

نمبر۲۔ فرشتے اسے کوئی خوف اور غم نہ ہونے کی خوش خبری دیتے ہیں جیسا کہ اس آیت مبارکہ میں ہے۔

نمبر۳۔ سوہنارب خود بھی اپنے دوست سے ہم کلام ہوتا ہے جیسا کہ سورۃ الانبیاء کی آیت نمبر ۲۷ میں ہے، وہ دوست ہی کیا جو اپنے دوست سے بات نہ کرے دکھ ،سکھ میں اس کے ساتھ نہ ہو۔دوست تو دوست کے راستے کے وہ کانٹے بھی ہٹا دیتا ہے جو اس کے دوست کو نظر نہیں آ رہے ہوتے، سوہنا رب اپنے دوست کی وہ دعائیں بھی پوری فرمادیتا ہے جو اس کے دوست نے مانگی نہیں ہوتیں۔

قرآن مجید فرماتا ہے، ان کی قبروں پر بھی فرشتوں کا نزول ہوتا ہے۔

اولیاء اللہ کی زندگی میں بھی فرشتے ان کے دوست اور ساتھی ہوتے ہیں اور اولیاء اللہ کے مزارات پربھی فرشتوں کا نزول ہوتا ہے،اور جو وہ چاہیں وہ تمنا پوری کرتے ہیں اور یہ غفورالرحیم کی دوست نوازی کاتقاضہ ہے۔

من دون اللہ ، اللہ کی عبادت سے وکتے ہیں اور جہنم کی طرف بلاتے ہیں،شیطان اپنے گروہ کو جہنم کی دعوت دیتا ہے۔
سورۃ فاطر میں ارشاد فرمایا : اِنَّ الشَّیْطٰنَ لَکُمْ عَدُوٌّ فَاتَّخِذُوْہُ عَدُوًّاچ اِنَّمَا یَدْعُوْا حِزْبَہٗ لِیَکُوْنُوْا مِنْ اَصْحٰبِ السَّعِیْر ۔

من اللہ یا حزب اللہ برائی سے روکتے ہیں اور نیکی کی طرف بلاتے ہیں اور اللہ کی رحمت کا حقدار بنا دیتے ہیں۔
وَ الْمُؤْمِنُوْنَ وَ الْمُؤْمِنٰتِ بَعْضُھُمْ اَوْلِیَآءُ بَعْضٍ م یَاْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَ یَنْھَوْنَ عَنِ الْمُنْکَرِ وَ یُقِیْمُوْنَ الصَّلٰوۃَ وَ یُؤْتُوْنَ الزَّکٰوۃَ وَ یُطِیْعُوْنَ اللّٰہَ وَ رَسُوْلَہٗ چ اُولئکَ سَیَرْحَمُھُمُ اللّٰہُ چ اِنَّ اللّٰہَ عَزِیْزٌ حَکِیْمٌ ۔

من دون اللہ کی دوستی اللہ کی ناراضگی ہے
اِتَّبِعُوْا مَآ اُنْزِلَ اِلَیْکُمْ مِّنْ رَّبِّکُمْ وَ لَا تَتَّبِعُوْا مِنْ دُوْنِہ اَوْلِیَاِّءَ چ قَلِیْلًا مَّا تَذَکَّرُوْنَ ۔

من اللہ کی دوستی اللہ کی خواہش ہے۔
وَلَمْ یَتَّخِذُوْا مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ وَ لَا رَسُوْلِہٖ وَ لَا الْمُؤْمِنِیْنَ وَ لِیْجَۃً چ وَ اللّٰہُ خَبِیْرئِ بِمَا تَعْمَلُوْنَ ۔

من دون اللہ سے بیزار ہونا صاحبِ ایمان کی فطرت ہے
فَلَمَّا اعْتَزَلَھُمْ وَ مَا یَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ وَ اَدْعُوْا رَبِّیْ صلے زعَسٰٓی اَلَّآ اَکُوْنَ بِدُعَاِّءِ رَبِّیْ شَقِیًّا ۔

من اللہ کی دوستی صاحبِ ایمان کی فطرت ہے۔ یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰہَ وَ کُوْنُوْا مَعَ الصّٰدِقِیْنَ۔(اللہ تعالیٰ سمجھ عطاء فرمائے آمین ۔ دعا گو ڈاکٹر فیض احمد چشتی)

Thursday, 13 April 2017

wahabi or sunni me fark

📚دیوبندی مذہب کے باطل عقائد📚
🖌عقیدہ :دیوبندی اکابر اشرف علی تھانوی اپنی کتاب حفظ الایمان میں لکھتا ہے کہ پھر یہ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذاتِ مقدسہ پر علم غیب کا حکم کیا جانا اگر بقول زید صحیح ہوتو دریافت طلب یہ امر ہے کہ غیب سے مراد بعض غیب ہے یا کل غیب ۔اگر بعض علوم غیبیہ مراد ہیں تو اس میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم ہی کی کیا تخصیص ہے ۔ایسا علم غیب تو زید وعمر و بلکہ ہر صبی (بچہ )مجنون بلکہ جمیع حیوانات و بہائم کے لئے بھی حاصل ہے ۔
مطلب یہ کہ سرکار صلی اللہ علیہ وسلم کے علم غیب کو پاگل ،جانوروں اور بچوں سے ملایا ۔
(بحوالہ :کتاب حفظ الایمان ص8کتب خانہ اشرفیہ راشد کمپنی دیوبند مصنف :اشرف علی تھانوی ) 
 🖊عقیدہ :دیوبندی اکابر قاسم نانوتوی اپنی کتاب تحذیر الناس میں لکھتا ہے کہ اگر بالغرض زمانہ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد بھی کوئی نبی پیدا ہوتو پھر بھی خاتمیت محمد ی صلی اللہ علیہ وسلم میں کچھ فرق نہیں آئیگا ۔
مطلب یہ کہ قاسم نانوتوی نے حضورصلی اللہ علیہ وسلم کو خاتم النبین ماننے سے انکار کیا ۔
(بحوالہ :کتاب تحذیر النّاس ،صفحہ نمبر 344دارالاشاعت مقابل مولوی مسافر خانہ کراچی ، مصنف :قاسم نانوتوی 
 🖍عقیدہ :دیوبندی اکابر مولوی خلیل احمد انبیٹھوی اپنی کتاب میں لکھتا ہے کہ شیطان وملک الموت کا حال دیکھ کر علم محیط زمین کا فخر عالم صلی اللہ علیہ وسلم کو خلاف نصوص قطعیہ کے بلادلیل محض قیاسِ فاسدہ سے ثابت کرنا شرک نہیں تو کونسا ایمان کاحصّہ ہے شیطان وملک الموت کو یہ وسعت نص سے ثابت ہوئی ۔
 فخر عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی وسعت علم کی کونسی نص قطعی ہے کہ جس سے تمام نصوص کو رد کرکے ایک شرک ثابت کرتا ہے ۔
 مطلب یہ کہ سرکار اعظم صلی اللہ علیہ وسلم کے علم پاک سے شیطان وملک الموت کے علم کو زیادہ بتایا گیا مولوی خلیل احمد کی اس کتاب کی دیوبندی مولوی رشید احمد گنگوہی نے تصدیق بھی کی ۔(بحوالہ :کتاب :براہین قاطعہ صفحہ نمبر 51مطبوعہ بلال ڈھور ،مصنف :مولوی خلیل احمد ابنیٹھوی مصدّقہ ،مولوی رشیداحمد گنگوہی ) 
 🖊عقیدہ :زناکے وسوسے سے اپنی بیوی کی مجامعت کا خیال بہتر ہے اور شیخ یاانہی جیسے اور بزرگوں کی طرف خواہ جناب رسالت ماب صلی اللہ علیہ وسلم ہی ہوں اپنی ہمت کو لگا دینا اپنے بیل اور گدھے کی صورت میں مستغر ق ہونے سے زیادہ برا ہے ۔
 مطلب یہ کہ دیوبندی اکابر اسمعیل دہلوی نے نماز میں سرکار اعظم صلی اللہ علیہ وسلم کے خیال مبارک کے آنے کو جانور وں کے خیالات میں ڈوبنے سے بدتر کہا ۔
(بحوالہ :کتاب صراطِ مستقیم صفحہ 1699،اسلامی اکادمی اردو بازار لاھو رمصنف :مولوی اسمعیل دہلوی ) 
 🖍عقیدہ :دیوبندی اکابر اشرف علی تھانوی کے ایک مرید نے اپنے پیراشرف علی تھانوی کواپنے خواب اور بیداری کا واقعہ لکھا کہ وہ خوا ب میں کلمہ شریف میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے نام ِ نامی اسمِ گرامی کی جگہ اپنے پیر اشرف علی تھانوی کا نام لیتا ہے یعنی لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم )کی جگہ لا الہ الا اللہ اشرف علی رسول اللہ (معاذ اللہ )پڑھتا ہے اور اپنی غلطی کا احساس ہوتے ہی اپنے پیر سے معلوم کرتاہے تو جواب میں اشرف علی تھانوی تو بہ و استغفار کا حکم دینے کے بجائے کہتا ہے ۔”اس واقعہ میں تسّلی تھی کہ جسکی طرف تم رجوع کرتے ہو وہ یعونہ تعالیٰ متبع سنّت ہے ۔
مطلب یہ کہ کلمہ کفر کو اشرف علی تھانوی صاحب نے عین اتباع سنت کہا ۔
(بحوالہ :کتاب :الا مداد صفحہ 35مطبع امداد المطا بع تھا نہ بھون انڈیا ،مصنف :اشرف علی تھانوی ) 
 🖋عقیدہ :دیوبندی مولوی حسین علی دیوبندی نے اپنی کتاب بلغۃ الحیران میںلکھا ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم پل صراط سے گررہے تھے میں نے انہیں بچایا ۔(معاذاللہ )
🖍عقیدہ :دیوبندی اکابر مولوی خلیل احمد انبیٹھوی لکھتا ہے کہ رسول کو دیوار کے پیچھے کا علم نہیں ۔
(بحوالہ :کتاب:براہین قاطعہ ص55،مصنف :خلیل احمد انبیٹھوی ) 
 🖊عقیدہ :دیوبندی مولوی اسمعیل دہلوی لکھتا ہے کہ جس کا نام محمد صلی اللہ علیہ وسلم یا علی رضی اللہ عنہ ہے وہ کسی چیز کا مالک ومختار نہیں ۔(بحوالہ :کتاب :تقویۃ الایمان مع تذکیر الاخوان صفحہ43مطبوعہ :میر محمد کتب خانہ مرکز علم و ادب آرام باغ کراچی مصنف :مولوی اسمعیل دہلوی ) 
🖌عقیدہ :حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی تعظیم بڑے بھائی کے برابر کرنا چاہئے ۔(معاذ اللہ )
(بحوالہ :کتاب تقویۃ الایمان ص888:مصنف :مولوی اسمعیل دہلوی 
🖋عقیدہ :ہر مخلوق بڑا ہو یا چھوٹا اللہ کی شان کے آگے چمار سے بھی زیادہ ذلیل ہیں۔(معاذاللہ ) 
(بحوالہ :کتاب تقویۃالایمان ص 13مصنف :مولوی اسمعیل دہلوی )
 🖊عقیدہ :مولوی اسمعیل دہلوی نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم پر افتراءباندھا کہ گویا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں بھی ایک دن مرکر مٹی میں ملنے والا ہوں ۔(بحوالہ :کتاب :تقویۃ الایمان ص 53)
🖋عقیدہ :مولوی خلیل دیوبندی نے اپنی کتاب براہین قاطعہ کے صفحہ نمبر 522پر لکھا ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا یومِ ولادت مناناکنھّا کے جنم دن منانے کی طرح ہے ۔(معاذ اللہ )
🖍عقیدہ :مولوی خلیل دیوبندی اپنی کتاب براہین قاطعہ کے صفحہ نمبر 300پر لکھتا ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اردو زبان علماءدیوبند سے سیکھی ۔(معاذاللہ ) 
 🖊عقیدہ :مولوی اشرف علی تھانوی اور مولوی فضل الرحمٰن کی زبانی بیان کرتے ہیں کہ ہم نے خواب میں حضرت بی بی فاطمہ رضی اللہ عنہا کو دیکھا کہ انہوں نے ہم کو اپنے سینے سے چمٹایا ۔(معاذاللہ )
(بحوالہ :کتاب :الاضافات الیومیہ صفحہ 62/37مصنف :مولوی اشرف علی تھانوی دیوبندی )
 🖋عقیدہ :انبیاءکرام اپنی امت میں ممتاز ہوتے ہیں تو علوم ہی میں ممتاز ہوتے ہیں باقی رہا عمل اس میں بسا اوقات بظاہر امتّی مساوی ہوجاتے بلکہ بڑھ جاتے ہیں ۔
مطلب یہ کہ عمل اگر اُمتّی زیادہ کرلے تو نبی سے بڑھ جاتا ہے ۔(معاذاللہ )
(بحوالہ :کتاب :تحذیرالنّاس ص5،مصنف :مولوی قاسم نانوتوی دیوبندی )
 🖌عقیدہ :لفظ رحمۃ للعالمین صفت خامہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نہیں ہے اگر (کسی )دوسرے پر اس لفظ کو تباویل بول دیوے تو جائز ہے ۔ (بحوالہ :فتاوٰی رشید یہ جلد دوم ص 9،مولوی رشید گنگوہی دیوبندی )
 🖋عقیدہ :محرم میں ذکر شہادت حسین کرنا اگر چہ بروایات صحیح ہو یا سبیل لگانا ،شربت پلانا چندہ سبیل اور شربت میں دینا یا دودھ پلانا سب ناجائز اور حرام ہے ۔
(فتاوٰی رشیدیہ ص 4355مصنف :رشید احمد گنگوہی دیوبندی ) عقیدہ :قبلہ و کعبہ کسی کو لکھنا جائز نہیں ہے ۔(فتاوٰی رشیدیہ ص265) 
🖍عقیدہ :عیدین میں (عیدالفطر و عید الاضحی ) کو معائقہ کرنا (گلے ملنا )بد عت ہے ۔
(فتاوٰی رشیدیہ ص243)
 🖋عقیدہ :مولوی اشرف علی تھانوی دیوبندی اپنی فتاوٰی کی کتاب امداد الافتاوٰی جلد دوم صفحہ 29/28میں لکھتا ہے کہ شیعہ سنّی کا نکاح ہوسکتا ہے لہٰذا سب اولاد ثابت النسب ہے اور محبت حلال ہے ۔
 🖌عقیدہ :مولوی اشرف علی تھانوی اپنی فتاوٰی کی کتاب امدا د الفتاوٰی کا اختلاف ہے راجح اور صحیح یہ ہے کہ حلال ہے ۔
🖊عقیدہ :مولوی اشرف علی تھانوی دیوبندی کتاب الاضافات الیومیہ جلد 4ص1399پر لکھتا ہے کہ شیعوں اور ہندوؤں کی لڑائی اسلام اور کفر کی لڑائی ہے شیعہ صاحبان کی شکست اسلام اور مسلمانوں کی شکست ہے اسلئے اہلِ تعزیہ کی نصرت (مدد)کرنی چاہئے ۔آپ نے مولوی اسمعیل دہلوی کی گستاخانہ کتاب تقویۃ الایمان کی عبارتیں ملاحظہ کیں اس کتاب کے متعلق دیوبندی اکابر ین کیا لکھتے ہیں ملاحظہ کریں ۔
 مولوی رشید احمد گنگوہی دیوبندی اکابر اپنی فتاوٰی کی کتاب فتاوٰی رشید یہ میں تقویۃ الایمان کے بارے میں لکھتا ہے ۔
1)....کتاب تقویۃ الایمان نہایت ہی عمدہ کتاب ہے اسکارکھنا اور پڑھنا اور عمل کرنا عین اسلام ہے ۔
(فتاویٰ رشیدیہ ص351)
2)....جو تقویۃالایمان کو کفر اور مولوی اسمعیل کو کافر کہے وہ خود کافر اور شیطان ملعون ہے ۔
(فتاوٰی رشید یہ ص252،356) 
🌻اصل اختلاف🌻
🖌اہلسنّت وجماعت سنّی حنفی بریلوی مسلک اور دیوبندیوں کا اصل اختلاف یہ نہیں ہے کہ اہلسنّت کھڑے ہوکر درود و سلام پڑھتے ،نذر و نیاز کرتے ہیں ،وسیلے کے قائل ہیں ،مزارات پر حاضری دیتے ہیں اور دیوبندی اس تما م کارِخیر سے محروم ہیں بلکہ اصل اختلاف جس نے اُمت مسلمہ کو دو دھڑوں میں بانٹ دیا وہ اکابر دیوبند یعنی دیو بندیوں کا پیشواؤں کی وہ کفر یہ عبارات ہیں جو ہم نے پیچھے تحریر کیں جن میں کھلم کھلا سرکارِ اعظم صلی اللہ علیہ وسلم کی شانِ اقدس میں گستاخی کا ارتکاب کرکے اسلام کی دجیاں بکھیری گئی ہیں ۔دیوبندی ادارے آج بھی ان کفر یہ عبارات کو کتابوں میں شائع کرتے ہیں اس کی تردید بھی نہیں کرتے ،اس کے خلاف بھی کچھ نہیں کہتے ۔
 ان میں دارالعلوم دیوبند ،تبلیغی جماعت ،جمعیت علماءاسلام ،جماعتِ اسلامی ،سپاہ صحابہ ،جمعیت علماءہند ،تنظیم اسلامی ،جیشِ محمد ،حزب المجاہدین وغیرہ تمام دیوبندی تنظیمیں ان باطل عقائد پر مشتمل ہیں جو اپنے آپ کو آج کل اہلسنّت و جماعت سنّی حنفی دیوبند ی مکتبہ فکر کا لیبل لگا کر پیش کرتے ہیں یہ ان کے علماءکفریہ عبارات سے توبہ کرتے ہیں نہ یہ کہتے ہیں کہ ان عبارات کو لکھنے والے ہمارے اکابر ین نہیں ہیں بلکہ ان سب کو اپنا امام مجدّد اور حکیم الامت کہتے ہیں اور مانتے بھی ہیں ۔ 
🌻اختلاف کا حل🌻
🖊اگرآج بھی دیوبندی اپنے ان بڑوں کی کفر یہ عبارات سے توبہ کرکے ان تمام کفر آمیز کتب سے بیزاری کا اظہار کرکے انہیں دریا برد کردیں تو اہلسنّت کا اعلان ہے کہ وہ ہمارے بھائی ہیں ۔
دیوبندی شاطروں کی چال :
 علماءدیوبند یا عوامِ دیوبند کبھی بھی اپنے ان عقائد کو آپ پر ظاہر نہیں کریں گے بلکہ ان عبارات کا زبان سے انکار بھی کریں گے تاکہ بھولی بھالی عوام کو دھوکہ دے سکیں یاد رکھئے زہر کھلانے والا کبھی بھی سامنے زہر نہیں دیگا ورنہ کوئی اسے نہیں کھائے گا اس کی چال یہ ہوتی ہے کہ مٹھائی کے اندر ڈال کر دیگا اور کہے گا کہ کھاؤ یہ مٹھائی ہے اس مٹھائی کو دیکھ کر قوم اسے کھائے گی ۔
 آج دیوبندی یہ چال چل کر لاکھوں لوگوں کو گمراہ کررہے ہیں نماز نماز کہہ کر لوگوں کو لے کر جاتے ہیں اس طرح انہوں نے لاکھوں لوگوں کو بد مذہب کردیا ،لاکھوں نوجوانوں کو مفتی بنادیا کہ وہ مسلمان پر بدعتی اور مشرک کے فتوے لگائیں یہی وجہ ہے کہ آج گھر میں یہ ماڑ دھاڑ ہے اولاد والدین پر بدعتی اور مشرک کے فتوے لگاتی ہے خدارا !اپنی نوجوان نسل کا خیال رکھو ان کی تربیت کر و،انہیں عشقِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف مائل کرو یہی فلاح و کامرانی کا راستہ ہے ۔
وماعلیناالالبلاغ۔