غیر مقلدین اس حدیث سے یوں استدلال کرتے ہیں کہ آپﷺ کا ”أین“ سے الله کی ذات کے متعلق سوال فرمانا مکان الہی کے ثبوت پر واضح دلیل ہے ، پھر باندی کے جواب فی السماء پر خاموش رہنا بلکہ اسے مومنہ قرار دے کر آزاد کر ادینا اس بات کی دلیل ہے کہ باندی کا جواب درست تھا کہ الله تعالیٰ فی السماء یعنی جہت فوق میں ہے ۔ مذکورہ حدیث کی چھان بین کرنے پر معلوم ہوا کہ غیر مقلدین نے جس حدیث کو بنیاد بنا کر اپنے عقیدے کی عمارت کھڑی کی ہے اس کو محدثین نے معلول اور شاذ قرار دیا ہے۔
1... چناں چہ امام بیہقی رحمہ الله تعالیٰ نے فرمایا کہ یہ حدیث مضطرب ہے۔
(کتاب الاسماء والصفات للبہیقی، ص:422،» بَابُ : مَا جَاءَ فِي الْعَرْشِ وَالْكُرْسِيِّ ۔۔۔ رقم الحديث: 891)
2... حافظ ابن حجر رحمہ الله تعالیٰ اس کے اضطراب کی نشان دہی کرتے ہوئے فرماتے ہیں ”وفي اللفظ مخالفة كثيرة“ کہ متن حدیث کے لفظ میں بکثرت اختلاف پایا جاتا ہے۔(التلخیص الحبیر:443/3 » كتاب الكفارات)
یہی امام شوکانی نے بھی فرمایا
[نيل الأوطار » كتاب النذر » باب ما يجزي من عليه عتق رقبة مؤمنة بنذر أو غيره ۔۔۔ 8/289،15/389]
[أوجز المسالك إلى موطأ مالك - ج 11 - 28الطلاق - 30العتق والولاء - 1121 - 1266]
3... امام بزار رحمہ الله نے بھی اس حدیث کے اضطراب پر نشان دہی کرتے ہوئے یہی فرمایا کہ اس حدیث کو مختلف الفاظ کے ساتھ روایت کیا گیا ہے۔(کشف الأستار:14/1)
4... علامہ زاہد الکوثری رحمہ الله تعالیٰ نے بھی اس حدیث پر اضطراب کا حکم لگایا ہے ۔
(ھامش الأسما والصفات:344)
5... نیز حضور ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوکر کتنے لوگ مشرف بہ اسلام ہوئے، لیکن کسی سے بھی ”أین“ کا سوال منقول نہیں ہے، یہ اس بات کی واضح دلیل ہے کہ اس سوال کا ایمان کی حقیقت سے کوئی تعلق نہیں، بلکہ فقط باندی کا امتحان لینا مقصود تھا کہ مشرک ہے یا موحدہ؟
(شرح السیوطی علی مسلم:217/2، رقم الحدیث:537)
(کتاب الاسماء والصفات للبہیقی، ص:422،» بَابُ : مَا جَاءَ فِي الْعَرْشِ وَالْكُرْسِيِّ ۔۔۔ رقم الحديث: 891)
2... حافظ ابن حجر رحمہ الله تعالیٰ اس کے اضطراب کی نشان دہی کرتے ہوئے فرماتے ہیں ”وفي اللفظ مخالفة كثيرة“ کہ متن حدیث کے لفظ میں بکثرت اختلاف پایا جاتا ہے۔(التلخیص الحبیر:443/3 » كتاب الكفارات)
یہی امام شوکانی نے بھی فرمایا
[نيل الأوطار » كتاب النذر » باب ما يجزي من عليه عتق رقبة مؤمنة بنذر أو غيره ۔۔۔ 8/289،15/389]
[أوجز المسالك إلى موطأ مالك - ج 11 - 28الطلاق - 30العتق والولاء - 1121 - 1266]
3... امام بزار رحمہ الله نے بھی اس حدیث کے اضطراب پر نشان دہی کرتے ہوئے یہی فرمایا کہ اس حدیث کو مختلف الفاظ کے ساتھ روایت کیا گیا ہے۔(کشف الأستار:14/1)
4... علامہ زاہد الکوثری رحمہ الله تعالیٰ نے بھی اس حدیث پر اضطراب کا حکم لگایا ہے ۔
(ھامش الأسما والصفات:344)
5... نیز حضور ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوکر کتنے لوگ مشرف بہ اسلام ہوئے، لیکن کسی سے بھی ”أین“ کا سوال منقول نہیں ہے، یہ اس بات کی واضح دلیل ہے کہ اس سوال کا ایمان کی حقیقت سے کوئی تعلق نہیں، بلکہ فقط باندی کا امتحان لینا مقصود تھا کہ مشرک ہے یا موحدہ؟
(شرح السیوطی علی مسلم:217/2، رقم الحدیث:537)
خلاصہ یہ کہ ایک معلول اور شاذ روایت سے عقیدے کا استنباط نہیں کیا جاسکتا اور ایسی شاذ روایت کو بنیاد بنا کر اشاعرہ کو گم راہ اور بدعتی کہنا تو سراسر جہالت ہے یا تعصب۔ بالفرض اگر اس روایت کو صحیح تسلیم کر لیا تو پھر ”أین“ کا سوال ذات باری تعالی کے مکان کے لیے نہیں، بلکہ منزلت اور مرتبہ کے لیے ہوگا، یعنی ہمارے الله کا مرتبہ کیا ہے ؟ یا یہ کہ الله تعالیٰ کے احکام و أوامر کا مکان کون سا ہے؟ (کذا فی شرح النووی علی مسلم،298/2، رقم الحدیث:836)